★ســبــق آمـــوز کــہـــانــیـــاں★

ایـــــک روٹـی کـی بــرکـــت

حضرت سیدنا ابو بردہ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ فرماتےہیں:" جب حضرت سیدنا ابو موسیٰ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ نے اپنے تمام بیٹوں کو اپنے پاس بلا کر فرمایا:" میں تمہیں صاحب الرغیب (یعنی روٹی والے) کا قصہ سناتاہوں،اسے ہمیشہ یادرکھنا،
پھرفرمایا:" ایک عابد شخص اپنی جھونپڑی میں لوگوں سے الگ تھلگ عبادت کیا کرتاتھاـ وہ ستر سال تک اسی جھونپڑی میں رہا،اس عرصہ میں کبھی بھی اس نے عبادت کو ترک نہ کیا اور نہ ہی کبھی اپنی جھونپڑی سے باہر آیاـ پھر ایک دن وہ جھونپڑی سے باہر آیا تو اسے شیطان نے ایک عورت کے فتنے میں مبتلا کردیا، اور وہ سات دن یا سات راتیں اسی عورت کے ساتھ رہا، سات دن کے بعد جب اس کی آنکھوں سے غفلت کا پردہ ہٹا تو وہ اپنی اس حرکت پر بہت نادم ہوا، اور اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں توبہ کی،اور وہاں سےرخصت ہوگیاــ وہ اپنے اس فعل پر بہت نادم تھا، اب اس کی یہ حالت تھی کہ ہرہر قدم پرنماز پڑھتا اور توبہ کرتاـ پھرایک رات وہ ایسی جگہ پہنچا جہاں بارہ مسکین رہتےتھےـ وہ بہت زیادہ تھکا ہوا تھا تھکاوٹ کی وجہ سے وہ ان مسکینوں کے قریب گرپڑاــ
ایک راہب روزانہ ان بارہ مسکینوں کو ایک ایک روٹی دیتاتھاـ جب وہ راہب آیا تو اس نے روٹی دینا شروع کی اور اس عابد کو بھی مسکین سمجھ کر ایک روٹی دے دی، اوران بارہ مسکینوں میں سے ایک کو روٹی نہ ملی تو اس نے راہب سے کہا:" آج آپ نے مجھے روٹی کیوں نہیں دی؟" راہب نے جب یہ سناتو کہا:"میں تو بارہ کی بارہ روٹیاں تقسیم کرچکاہوں ـ" پھر اس نے مسکینوں سے مخاطب ہوکرکہا:" کیاتم میں سے کسی کو دو روٹیاں ملی ہیں؟" سب نے کہا:" نہیں ہمیں تو صرف ایک ایک ہی ملی ہےـ"
یہ سن کر راہب نے اس شخص سے کہا:"شاید تم دوبارہ روٹی لینا چاہتے ہو ،جاؤآج کے بعد تمہیں روٹی نہیں ملےگی ـ" جب اس عابد نے یہ سنا تو اسے اس مسکین پر بڑا ترس آیا چنانچہ اس نے وہ روٹی مسکین کو دے دی اورخود بھوکا رہا اور اسی بھوک کی حالت میں اس کا انتقال ہوگیاــ
جب اس کی ستر سالہ عبادت اورغفلت میں گزری ہوئی سات راتوں کا وزن کیاگیا، تو اللہ تعالٰی کی نافرمانی میں گزاری ہوئیں راتیں اس کی ستر سالہ عبادت پر غالب آگئیں ـ پھر جب ان سات راتوں کا موازنہ اس روٹی سے کیا گیا جو اس نے مسکین کو دی تھی تو وہ روٹی ان راتوں پر غالب آگئی اور اس کی مغفرت کردی گئی ـ
حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے یہی حکایت اس طرح مروی ہے:" ایک عابد نے سترسال تک اللہ عزوجل کی عبادت کی پھر اس نے ایک فاحشہ عورت سے گناہ کیاـ تو اللہ عزوجل نے اس کے تمام اعمال ضائع کردیئے، (پھرجب اسے اپنے گناہ کا احساص ہوا تو وہ تائب ہوگیا) کچھ دنوں کے بعد اسے ایسی بیماری لاحق ہوئی کہ وہ چلنے پھرنے سے معزور ہوگیاـ ایک دن اس نے دیکھا کہ ایک شخص روٹیاں تقسیم کر رہاہے گرتے پڑتے یہ بھی وہاں پنہچا اوراس نے بھی ایک روٹی حاصل کرلی ـ ابھی اس نے روٹی کھانا شروع بھی نہ کی تھی کہ اسے ایک مسکین نظر آیا، چنانچہ اس نے وہ روٹی مسکین کو دے دی اور خود بھوکا ہی رہاـ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اس کا یہ عمل ایسامقبول ہوا کہ اس کی مغفرت کر دی گئی اور اسے ستر سالہ عبادت کا ثواب بھی لوٹا دیا گیاــ

{ اللہ عزوجل کی ان پررحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہوـ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم}

=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*==*=*=*=*=*==*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=